ڈھلے گی رات تو نکلے گا آفتاب کوئی
ڈھلے گی رات تو نکلے گا آفتاب کوئی
کہ شہر خواب پہ آئے گا پھر عذاب کوئی
کسی کا ذکر کہاں ہے مری کہانی میں
نہ جانے کس لیے اتنا ہے آب آب کوئی
بڑا حسین سا منظر ہے اپنی آنکھوں میں
دکھائی دیتا ہے پانی میں ماہتاب کوئی
نہ کام آ سکیں حاضر-جوابیاں میری
مجھے بھی کر گیا پل بھر میں لا جواب کوئی
میں چاہ کر بھی کسی موڑ پر نہیں رکتا
دل و نگاہ میں رہتا ہے اضطراب کوئی
میں حرف حرف اسے پڑھ رہا ہوں برسوں سے
یہ سیل وقت ہے جیسے کھلی کتاب کوئی
یہ اہتمام نظارہ بھی خوب ہے نوشادؔ
دکھانے آئی ہے دنیا مجھے بھی خواب کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.