ڈھلی جو رات بہت دیر مسکرائی صبا
ڈھلی جو رات بہت دیر مسکرائی صبا
فضا کو دے کے گئی آج پھر بدھائی صبا
بھلے ہی آج چمن کو تو راس آئی صبا
گلوں کے لب پہ مگر ہے تری برائی صبا
اٹھا کے ہاتھ دعا مانگنے لگے ہیں چراغ
تو کر رہی ہے بھلا کیسی رہنمائی صبا
چڑھی جو دھوپ تو دامن جھٹک دیا اس نے
افق سے کرنے لگی کھل کے بے وفائی صبا
مہک اٹھی ہے تمنا بھی زخم کھانے کی
کٹار ہاتھ میں لے کر گلی میں آئی صبا
غبار ذہن جگر میں اٹھا دیا غم کا
ستم کے شہر سے سیدھے ہی دل میں آئی صبا
عجیب ڈھنگ کی مستی ہے ان پہاڑوں کی
بدن پر اوڑھ لی ہنس کر کبھی بچھائی صبا
گلاب خواب ستارے دھنک اداس چراغ
پڑی ہے فصل محبت کٹی کٹائی صبا
نہ جانے کس کے اشارے پہ رات دن ساحلؔ
سنا رہی ہے کہانی سنی سنائی صبا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.