ڈھلی جو شام نظر سے اتر گیا سورج
ڈھلی جو شام نظر سے اتر گیا سورج
ہوا کسی نے اڑا دی کہ مر گیا سورج
سحر ہوئی نہیں کب سے گزشتہ شام کے بعد
غروب ہو کہ نہ جانے کدھر گیا سورج
سجی ہوئی ہے ستاروں کی انجمن اے دل
کہ پارہ پارہ فلک پر بکھر گیا سورج
لگا کہ کھینچ لی اس نے زمین پیروں سے
لگا کہ تلووں کو چھو کر گزر گیا سورج
یہ کیسا جلوہ کے بینائی لٹ گئی میری
کہ میری آنکھ کے اندر اتر گیا سورج
چھپا تھا مصلحتاً شام سے سمیٹ کے نور
مہیب رات یہ سمجھی کہ ڈر گیا سورج
شفق تمام لہو رنگ ہو گیا لیکن
ہجوم غم سے بہت پر جگر گیا سورج
ہمیشہ تاج کا اقبال یوں بلند رہا
جدھر جدھر نظر آیا ادھر گیا سورج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.