ڈھلتے دن کے دھندھلے سائے
ڈھلتے دن کے دھندھلے سائے
شام کو مجھ سے ملنے آئے
شاور سے جب بادل برسے
زلفیں کھولے شام نہائے
دریا سا آگے بڑھتا چل
راہ میں چاہے پربت آئے
شام ڈھلے پھر میرے گھر میں
کس نے آ کر بلب جلائے
تم سا کوئی مجھ سے لپٹے
خود روئے اور مجھے رلائے
بادامی بادل کے پیچھے
ایک پرندہ اڑتا جائے
منزل پیچھے چھوٹ گئی ہے
دیکھ کہاں تک رستہ جائے
لہریں مڑ کے دیکھ رہی ہیں
دور کھڑا پل ہاتھ ہلائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.