ڈھلتے ہوئے سورج کے سہارے نہیں لیتے
ڈھلتے ہوئے سورج کے سہارے نہیں لیتے
چاہت میں کبھی دھوپ کنارے نہیں لیتے
اپنے ہی در و بام کی تزئین کی خاطر
اغیار کی بستی سے اشارے نہیں لیتے
جل جانے کا اندیشہ جنہیں ہوتا ہے لاحق
وہ پھول سے ہاتھوں میں شرارے نہیں لیتے
برفاب میں رکھتے ہیں جو خوابوں کے نشیمن
وہ لوگ کبھی چاند ستارے نہیں لیتے
کب تک کوئی خواہش کے کھلونوں سے بہلتا
پھٹ جائیں تو بچے بھی غبارے نہیں لیتے
جتنا بھی ہے خاشاک کو مٹی سے شرف ہے
درویش کبھی محل منارے نہیں لیتے
اچھا ہے کفیلؔ آنکھ کے منظر ابھی دیکھو
دم توڑتی لہروں کے نظارے نہیں لیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.