ڈھلوان پر گلاب ترائی میں گھاس ہے
ڈھلوان پر گلاب ترائی میں گھاس ہے
اس خطۂ چمن کو مرے خوں کی پیاس ہے
موسم کی آندھیوں میں بکھر جائے ٹوٹ کر
اس کارگاہ شیشہ گری کو یہ راس ہے
میں جانتا ہوں شرم سے بوجھل نگاہ کو
یہ ننگی خواہشوں کا پرانا لباس ہے
جو بجھ چکا اس ایک ستارے کی روشنی
اب بھی سواد شہر دل و جاں کے پاس ہے
ہے یاد آج بھی انہی ہونٹوں کا ذائقہ
ہاتھوں میں اب بھی اس کے پسینے کی باس ہے
دیوار پر لگی ہوئی تصویر دیکھنا
ماضی کی داستان کا یہ اقتباس ہے
ٹھٹھری ہوئی ہے روح چمکتا ہے آفتاب
دونوں کے درمیان فصیل حواس ہے
قصر سخن میں کھولیے لفظوں کی کھڑکیاں
اس دور میں بس اک یہی راہ نکاس ہے
ارشادؔ ساری کاوشیں بے کار محض ہیں
سرما کی رات سے تجھے حدت کی آس ہے
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 511)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.