دھمال وہ پڑا کہ بدن پست ہو گیا
آئی جو مجھ کو ہجر کی بو مست ہو گیا
سب تیر میرے قلب سے ہو کر گزر گئے
لیکن وہ ایک تیر کہ پیوست ہو گیا
پھر ایک بار دولت دیدار دے کہ میں
اے بادشاہ حسن تہی دست ہو گیا
وہ فاصلہ ابد سے ازل تک کا فاصلہ
نکلا جو اپنے آپ سے اک جست ہو گیا
اشکوں کی ایک اور بغاوت کچل گئی
آنکھوں کا پھر درست در و بست ہو گیا
جی بھی لیا نہ آئی مجھے موت جب تلک
یہ ایک اور کام سر دست ہو گیا
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 86)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.