دھنک لالہ شفق جگنو ستارہ دیکھتا ہے وہ
دھنک لالہ شفق جگنو ستارہ دیکھتا ہے وہ
سدا خوش رنگ روشن استعارہ دیکھتا ہے وہ
کبھی خود آپ اپنا حوصلہ پایاب ہونے کا
کبھی حسرت سے دریا کا کنارہ دیکھتا ہے وہ
عجب متضاد حاصل کاروبار شوق ہے اس کا
افادہ سوچتا ہے تو خسارہ دیکھتا ہے وہ
زمانہ محو حیرت ہے کہ بجھتی راکھ کے اندر
ہوا دے دے کے آخر کیا شرارہ دیکھتا ہے وہ
ابھی تو شام کے سائے بھی مہرائے نہ آنکھوں میں
ابھی سے آخر شب کا ستارہ دیکھتا ہے وہ
شجر جس سے کوئی امید برگ و بار بر آتی
اسی پہ زرد موسم کا اجارہ دیکھتا ہے وہ
جہاں اس نے بنا رکھا ہے کاغذ کا مکاں شہزادؔ
اسی جانب ہواؤں کا اشارہ دیکھتا ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.