دھرتی کو میں گیت سنایا کرتا ہوں
دھرتی کو میں گیت سنایا کرتا ہوں
پیڑ پرندے روز نچایا کرتا ہوں
مٹی بھی لبیک پکارا کرتی ہے
جب ظالم سے آنکھ ملایا کرتا ہوں
تیرے عشق نے مجھ کو فن یہ بخشا ہے
پانی پہ تصویر بنایا کرتا ہوں
اتنی تاب کہاں ہے بیکس آنکھوں میں
صحرا میں اب خواب سلایا کرتا ہوں
اکثر پیڑ کے سائے بیٹھ کے اس کو میں
وارث شاہ کی ہیر سنایا کرتا ہوں
کچھ دن سے تو نیند بھی روٹھی روٹھی ہے
شب بھر اس کو روز منایا کرتا ہوں
طارقؔ رشک فرشتے کرنے لگتے ہیں
جب بھی ماں کے پیر دبایا کرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.