دھرتی پر جب خوں بہتا ہے بادل رونے لگتا ہے
دھرتی پر جب خوں بہتا ہے بادل رونے لگتا ہے
دیکھ کے شہروں کی ویرانی جنگل رونے لگتا ہے
لاکھ کرے وہ ضبط کا دعویٰ وقت رخصت سب بیکار
آنکھیں چاہیں روئیں نہ روئیں کاجل رونے لگتا ہے
بیٹی کی ضد کے آگے ماں چپ ہو جاتی ہے لیکن
ننگے سر کی محرومی پر آنچل رونے لگتا ہے
خوشبو خوشبو لپٹے رہنا سانپوں کی مجبوری ہے
ورنہ اپنی بے قدری پر صندل رونے لگتا ہے
تجھ سے بچھڑ کر غیر کے آگے روئے ہوں تو ہم مجرم
دل کا کیا ہے دل پاگل ہے پاگل رونے لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.