دھوئیں کی اوٹ سے باہر بھی آ گیا ہوتا
دھوئیں کی اوٹ سے باہر بھی آ گیا ہوتا
ہمارے ساتھ اگر رشتۂ ہوا ہوتا
اسے بھی شعلگیٔ ربط کی شکایت تھی
سلگتی آنکھ کی درزوں میں اور کیا ہوتا
جہاں نہ پیڑ اگے تھے نہ آگ ہی برسی
وہاں ہمارے لیے کون سا خدا ہوتا
میں احتجاج سے باہر بھی سوچتا شاید
شب فرار اگر کوئی در کھلا ہوتا
تڑپ نہیں نہ سہی خیر مقدمی کے لیے
ترا تپاک نہ ہوتا ترا گلا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.