Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوکہ ہے اگر آنکھ میں قاتل کی نمی ہے

بدر عالم خاں اعظمی

دھوکہ ہے اگر آنکھ میں قاتل کی نمی ہے

بدر عالم خاں اعظمی

MORE BYبدر عالم خاں اعظمی

    دھوکہ ہے اگر آنکھ میں قاتل کی نمی ہے

    شعلوں پہ کہیں آج تلک برف جمی ہے

    پتوں کی صدائیں ہیں کہ مجبور کا نوحہ

    پر میرے درختوں سے ہوا باندھ گئی ہے

    یا تو مری بستی کے سبھی لوگ ہیں اندھے

    یا حلقۂ آفاق میں سورج کی کمی ہے

    ہر شخص ہے محروم یہاں فکر رسا سے

    فطرت میں ابھی تک وہی شوریدہ سری ہے

    روپوش نگاہوں سے ہے ہنگامۂ فردا

    آئینۂ ادراک پہ بھی گرد جمی ہے

    وہ قوت بازو ہے نہ ہمت نہ شجاعت

    تلوار پڑی اپنا ہی دم چاٹ رہی ہے

    کوؤں سے لرزتا ہے ابابیل کا لشکر

    شاہین کی تقدیر میں بے بال و پری ہے

    اب واعظ و زاہد ہیں بہم دست و گریباں

    اک جنگ جمل آج مساجد میں چھڑی ہے

    جو راندۂ درگاہ تھے وہ تخت نشیں ہیں

    معیار فقیری نہیں دریوزہ گری ہے

    فرعون کی اولاد گئی شمس و قمر تک

    اور آل نبی نیل کے ساحل پہ کھڑی ہے

    ابلیس بھی پانی کے لیے دوڑ رہا ہے

    لگتا ہے کہ دوزخ میں کہیں آگ لگی ہے

    سچائی سے اس شخص کی دیرینہ عداوت

    تاریخ کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے

    آندھی تو اڑا لے گئی کاشانۂ مفلس

    ظالم کی حویلی ابھی محفوظ کھڑی ہے

    سیلاب جو آیا اسے صحرا نے دبوچا

    بجلی بھی کہیں جا کے سمندر میں گری ہے

    ہمسایہ اٹھا لاتا ہے گھر میں من و سلویٰ

    پر میری انا ہے کہ مجھے روک رہی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے