دھوکے کھاتا رہا بار بار آدمی
پھر بھی کرتا رہا اعتبار آدمی
گھومتا پھرتا ہے ذہن و دل میں لئے
مسئلے زندگی کے ہزار آدمی
اپنے مطلب کی خاطر مرے آپ کے
ڈالتا ہے دلوں میں درار آدمی
کوئی آتا نہیں مدتوں تک یہاں
کس کا کرتا ہے یہ انتظار آدمی
مسئلے رنج و غم جال پھیلائے ہیں
ہوتا رہتا ہے ہر دم شکار آدمی
ٹھوکریں زخم پر زخم کھاتا رہا
چاہتا ہے مگر اقتدار آدمی
اتفاقاً ہی تم کو ملے تو ملے
شخصیت سے بہت با وقار آدمی
بے بسی مفلسی تنگ دستی کا ہے
چلتا پھرتا ہوا اشتہار آدمی
بھول ہوتی ہے سرزد کبھی نہ کبھی
چاہے کتنا ہی ہو ہوشیار آدمی
ناتواں زرد چہروں پہ انجمؔ تھکن
جس طرف دیکھیے بیقرار آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.