دھواں دھواں ہیں نگاہوں کی بستیاں کیا کیا
دلچسپ معلومات
(فروری 1959ء)
دھواں دھواں ہیں نگاہوں کی بستیاں کیا کیا
چمک رہی ہیں خیالوں کی بجلیاں کیا کیا
بھنور کی آنکھ سے تکتے ہی رہ گئے طوفاں
پہنچ گئی ہیں کناروں پہ کشتیاں کیا کیا
ملے گی میری بھی کشت نظر کو سیرابی
ہر ایک سمت اچھلتی ہیں ندیاں کیا کیا
مری نگاہ کے دامن کو کھینچ لیتی ہیں
ترے خیال کی گل پوش وادیاں کیا کیا
شراب خانے کے دیوار و در دمک اٹھے
چھلک پڑیں مرے ساغر سے بجلیاں کیا کیا
سخن کے شور میں سنتا نہیں کوئی لیکن
دلوں میں گونج رہی ہیں کہانیاں کیا کیا
ندیمؔ شعبدۂ زندگی سے آخر کار
لہک رہی ہیں نگاہوں میں کھیتیاں کیا کیا
- کتاب : Shola-e-Khushboo (Pg. 189)
- Author : Salahuddin Nadeem
- مطبع : Raheel Salahuddin (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.