دھواں سا اک سمت اٹھ رہا ہے شرارے اڑ اڑ کے آ رہے ہیں
دھواں سا اک سمت اٹھ رہا ہے شرارے اڑ اڑ کے آ رہے ہیں
یہ کس کی آہیں یہ کس کے نالے تمام عالم پہ چھا رہے ہیں
نقاب رخ سے اٹھا چکے ہیں کھڑے ہوئے مسکرا رہے ہیں
میں حیرتئ ازل ہوں اب بھی وہ خاک حیراں بنا رہے ہیں
ہوائیں بے خود فضائیں بے خود یہ عنبر افشاں گھٹائیں بے خود
مژہ نے چھیڑا ہے ساز دل کا وہ زیر لب گنگنا رہے ہیں
یہ شوق کی واردات پیہم یہ وعدۂ التفات پیہم
کہاں کہاں آزما چکے ہیں کہاں کہاں آزما رہے ہیں
صراحیاں نو بہ نو ہیں اب بھی جماہیاں نو بہ نو ہیں اب بھی
مگر وہ پہلو تہی کی سوگند اب بھی نزدیک آ رہے ہیں
وہ عشق کی وحشتوں کی زد میں وہ تاج کی رفعتوں کے آگے
مگر ابھی آزما رہے ہیں مگر ابھی آزما رہے ہیں
عطا کیا ہے مجازؔ فطرت نے وہ مذاق لطیف ہم کو
کہ عالم آب و گل سے ہٹ کر اک اور عالم بنا رہے ہیں
- کتاب : Aahang (Pg. 226)
- Author : Asrar-ul-Haq Majaz
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language, Delhi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.