دھواں صفت ہوں خلاؤں کا ہے سفر مجھ کو
دھواں صفت ہوں خلاؤں کا ہے سفر مجھ کو
اڑا رہی ہیں ہوائیں ادھر ادھر مجھ کو
میں اس کی آنکھ سے گر کر وجود کھو بیٹھا
وہ ڈھونڈھتا ہے بھلا کیوں ڈگر ڈگر مجھ کو
جواں ہوں حوصلے جس کے وہ میرے ساتھ چلے
کڑکتی دھوپ میں صحرا کا ہے سفر مجھ کو
بدن کو چھوڑ کے تیری تلاش میں نکلا
نہ روک پائیں گے رستے میں بحر و بر مجھ کو
ابھی کچھ اور تری جستجو رلائے گی
ابھی کچھ اور بھٹکنا ہے در بدر مجھ کو
وہ شوخ شوخ سی پنہاریاں کدھر کو گئیں
اداس کر گئی پنگھٹ کی رہ گزر مجھ کو
جنوں کے ادنیٰ اشارے پہ چونک جاتا ہوں
خرد کی بات کا ہوتا نہیں اثر مجھ کو
میں آسماں کی بلندی کو روند آیا ہوں
زمین والوں نے سمجھا شکستہ پر مجھ کو
اسی نے یاد دلائی ہے آج گوتم کی
رشی لگا ہے یہ سوکھا ہوا شجر مجھ کو
مٹا رہے ہیں مجھے میرے قاری و ناقد
کسی نے سمجھا کہاں حرف معتبر مجھ کو
میں اپنے وقت کا منصور بھی نہیں حسرتؔ
یہ لوگ کس لیے لائے ہیں دار پر مجھ کو
- کتاب : Tanveer-e-Fan (Pg. 42)
- Author : Compiled by Dr. Keval Dheer, Mitr Nikodari,Author Ajeet Singh 'Hasrat'
- مطبع : Dr. Bhajan Singh, 189 Model Gram, Ludhiana-02 (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.