دھواں اڑاتے ہوئے دن کو رات کرتے ہوئے
دھواں اڑاتے ہوئے دن کو رات کرتے ہوئے
ملنگ آگ سے تطہیر ذات کرتے ہوئے
کہا تو تھا یہ امانت سنبھال کر رکھنا
ہماری نذر وہ کل کائنات کرتے ہوئے
میں ایک جنگ خود اپنے خلاف لڑتا ہوا
تمام عضو بدن مجھ سے گھات کرتے ہوئے
کہ ہم بنے ہی نہ تھے ایک دوسرے کے لیے
اب اس یقین کو جینا حیات کرتے ہوئے
ہر ایک قید سے آزاد بندشوں سے پرے
حسین لوگ حسیں واردات کرتے ہوئے
اگرچہ کام تھا مشکل مگر مزہ آیا
کشید زہر سے آب حیات کرتے ہوئے
- کتاب : Jahaan Gard (Pg. 55)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.