دھواں اٹھ رہا ہے جو باہر میاں
سلگتا ہے کچھ اپنے اندر میاں
میں خود تو بھٹکنے کا قائل نہیں
گھماتا پھرے ہے مقدر میاں
گماں بیٹھے بیٹھے یہ اکثر ہوا
گیا ہے ابھی کوئی اٹھ کر میاں
یہ مانا کہ دیوار و در ہیں وہی
مگر اب یہ لگتا نہیں گھر میاں
مرے رخ پہ تحریر کیا کچھ نہیں
کبھی کوئی دیکھے تو پڑھ کر میاں
کبھی خود کو دھرتی سے بھی جوڑئیے
اڑیں گے کہاں تک فلک پر میاں
بس اک رسم تھی جو نبھاتے رہے
ہوئی کب خوشی اس سے مل کر میاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.