دھوئیں میں ڈوبے ہیں پھول تارے چراغ جگنو چنار کیسے
دھوئیں میں ڈوبے ہیں پھول تارے چراغ جگنو چنار کیسے
نئی رتوں کے اڑن کھٹولوں پہ آ رہے ہیں سوار کیسے
میں اپنے آنگن کی زرد مٹی پہ بیٹھا پہروں یہ سوچتا ہوں
دبیز شیشے کی کھڑکیوں میں اگی تھی شاخ انار کیسے
چلو یہ مانا کہ میرے گھر کی گھٹی گھٹی سی فضا تھی لیکن
تری منڈیروں کی ڈالیوں پر بجھی دیوں کی قطار کیسے
لکھا ہے جغرافیوں میں سب کچھ مگر کسی نے نہ یہ بتایا
کھنچی فلک کی قنات کیوں کر بنا زمیں کا مزار کیسے
ادھورے خاکے میں رنگ بھر لوں گئے دنوں کا حساب کر لوں
مگر جو تیرے بغیر گزرے کروں وہ لمحے شمار کیسے
اجاڑ فصلیں حنوط سائے مکان ٹیلے سراب گلیاں
اتر کے پانی بنا گیا ہے زمیں پہ نقش و نگار کیسے
جنوں کی اندھی ہوا نے اطہرؔ خموش غرفوں کو لب دیے ہیں
صدا بنا ہے گلی گلی میں مرے لہو کا فشار کیسے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 562)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.