دھلے گی ویسی سہولت سے بد گمانی کہاں
دھلے گی ویسی سہولت سے بد گمانی کہاں
اب آبنائے تعلق میں اتنا پانی کہاں
وہ حال ہے کہ غنیمت ہیں لفظ بھی ورنہ
ترا دلاسہ کہاں میری رائیگانی کہاں
برائے نام و نشاں رہ گئے کنارے مرے
بہاؤ میں جو روانی تھی وہ روانی کہاں
بچھڑنے والے نہ مجھ سے بچھڑ مروت میں
اٹھائے پھرتا رہوں گا یہ مہربانی کہاں
ظہیرؔ ہوتی تو کیوں پوجتا میں پیڑوں کو
فلک سے دھوپ میسر تھی سائبانی کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.