دھند چھٹنے کے انتظار میں ہوں
میں ابھی اپنے ہی غبار میں ہوں
جس کو آسیب کہہ رہے ہیں لوگ
میں اسی عشق کے حصار میں ہوں
شور آنگن میں ہے تو ہوتا رہے
میں تو دستک کے انتظار میں ہوں
معرکہ ختم کیوں نہیں ہوتا
کب سے مصروف آر پار میں ہوں
زندگی اور چیز ہوتی ہے
میں تو سانسوں کے کاروبار میں ہوں
یہ مری پیاس کا علاقہ ہے
یعنی آنکھوں کے آبشار میں ہوں
کل تھا میں صاحب ید بیضا
اب اندھیروں کے اختیار میں ہوں
آخری آدمی ہوں میں طارقؔ
اور میں آخری قطار میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.