دھندھ ماضی کی وہ آب چشم سے دھونے لگا
دھندھ ماضی کی وہ آب چشم سے دھونے لگا
آئنے میں دیکھ کر مجھ کو کوئی رونے لگا
مل گئے کچھ پھول سوکھے کل کتابوں میں مجھے
اور کسی کی یاد کا جنگل ہرا ہونے لگا
خواب مجھ کو پھر پریشاں کر رہے ہیں آج کل
کون جانے جسم کے اندر مرے سونے لگا
ٹوٹ کر جاتے ہوئے تاروں نے یہ مجھ سے کہا
چاند بھی اب آسماں میں نفرتیں بونے لگا
آ گیا غزلوں کا مجموعہ مرا بازار میں
دل کا سارا بوجھ اک دیوان اب ڈھونے لگا
پیاس کم ہونے لگی جب سے سمندر کی رتنؔ
بس اسی دن سے ندی کا قد بڑا ہونے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.