دھندھلی دھندھلی یادوں میں اک روشن روشن چہرہ ہے
دھندھلی دھندھلی یادوں میں اک روشن روشن چہرہ ہے
جانا پہچانا لگتا ہے شاید کوئی اپنا ہے
بکھرے بکھرے لمحوں میں اک ایسا بھی تو لمحہ ہے
گرتے گرتے رستے پر جب اس نے مجھ کو تھاما ہے
موتی جیسی پیاری آنکھیں لیکن ان میں آنسو کیوں
فرقت اپنی چند روزہ ہے ہم کو تو پھر ملنا ہے
کتنے ناداں تھے ہم دونوں دنیا سے لڑ پڑتے تھے
وقت نے لیکن یاد دلایا دنیا میں ہی رہنا ہے
دل کے ٹوٹے دروازے پر پھر احساس نے دستک دی
رات کے کالے آنچل میں پھر کوئی تارہ چمکا ہے
ٹھنڈے ٹھنڈے چاند کے ٹکڑے اتھلے اتھلے دریا میں
نیلے پیلے چرخ بریں پر سورج جلتا بجھتا ہے
چاند ستارے پھول اجالے تتلی کلیاں رنگ ہزار
میرا پیکر تو لگتا ہے اک تصویر کا حصہ ہے
کیسی اچھی دھوپ کھلی ہے میرے اجڑے آنگن میں
آخری رخصت لینے شاید میرے گھر وہ آیا ہے
تو نے تو اصرار کیا تھا مجھ سے اب وہ ربط نہیں
جاتے جاتے پھر کیوں تو نے مجھ کو مڑ کر دیکھا ہے
اس کے میرے بیچ میں حائل ایک لکیر ندیدہ ہے
جس کے آگے پاؤں بڑھانا نا ممکن سا لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.