ڈھونڈ لیتا ہے نئی راہ گزر شام کے بعد
ڈھونڈ لیتا ہے نئی راہ گزر شام کے بعد
ختم ہوتا نہیں سورج کا سفر شام کے بعد
یاد ماضی کبھی سونے نہیں دیتی اس کو
اپنی تقدیر پہ روتا ہے کھنڈر شام کے بعد
ایک ہی رنگ میں کب تک میں سجاؤں غزلیں
جاگتا ہے کئی رنگوں میں ہنر شام کے بعد
جس نے ہر گام پہ ظالم کی حمایت کی ہے
گھر میں رہ کر بھی اسے لگتا ہے ڈر شام کے بعد
دن تو کٹ جاتا ہے بازار کی زینت بن کر
دل پہ تنہائی کا ہوتا ہے اثر شام کے بعد
بے قصوروں کے مکانوں سے دھواں اٹھتا ہے
آگ بن جاتی ہے دنگوں میں خبر شام کے بعد
خوش کروں کس کو میں ساحلؔ کسے ناراض کروں
سوچنا پڑتا ہے جاؤں میں کدھر شام کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.