ڈھونڈ لیتا جو انہیں ڈھونڈھنے والا ہوتا
ڈھونڈ لیتا جو انہیں ڈھونڈھنے والا ہوتا
دیکھ لیتا جو کوئی دیکھنے والا ہوتا
مجھ کو اس چاہ میں کچھ لطف دوبالا ہوتا
کاش ناصح ہی ترا چاہنے والا ہوتا
ہم بھی مرتے تری حوروں پہ مگر اے زاہد
ان بتوں سے جو کچھ انداز نرالا ہوتا
کیا گزرتی ہے ترے دل پہ بتا تو کمبخت
ہائے اتنا ہی کوئی پوچھنے والا ہوتا
میرے گھر پر سے ملیں آ کے بلائیں کتنی
تم نے جب تک مجھے بوسوں ہی پہ ٹالا ہوتا
اے غم یار مجھے تو نے گھلا کر کھایا
پہلے کھاتا تو ترے منہ کا نوالا ہوتا
آپ نے زلف کے عقدے تو بہت کھلوائے
میرا آسان سا اک کام نکالا ہوتا
تم نے کچھ عشق کا انجام نہ سوچا اکبرؔ
کیوں بگڑتی جو طبیعت کو سنبھالا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.