ڈھونڈے نہ مرا دل کسی غم خوار کا سایہ
ڈھونڈے نہ مرا دل کسی غم خوار کا سایہ
مل جائے اگر آپ کی دیوار کا سایہ
اس اندھے کنویں سے جو نکل کر کوئی دیکھے
آتا ہے نظر دھوپ میں اشجار کا سایہ
زرخیز ہے مٹی اسی شاداب زمیں کی
جس پر ہے کسی ابر گہر بار کا سایہ
ڈرتا ہوں کہ سن کر مرے اشعار دل افگار
پڑ جائے نہ اس پر غم و افکار کا سایہ
جب تک نہیں مرنے کا یہ اک جذبۂ ایثار
پھیلا ہے سروں پر رسن و دار کا سایہ
آتا ہوں میں کر دو شب تیرہ کو خبردار
سینے میں چھپائے ہوئے انوار کا سایہ
لوٹا نہ مزہ حسن نظر کا کبھی اس نے
اترا نہ کبھی نرگس بیمار کا سایہ
جینا بھی ہے مشکل کہ ضیاؔ رہتا ہے سر پر
ہر لحظہ لٹکتی ہوئی تلوار کا سایہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.