ڈھونڈھنا شرط اگر ہے تو برابر ڈھونڈو
ڈھونڈھنا شرط اگر ہے تو برابر ڈھونڈو
جس نے لنکا کو جلایا تھا وہ بندر ڈھونڈو
آج مرکوز ہیں دنیا کی نگاہیں تم پر
عیب پوشی کے لیے کوئی تو زیور ڈھونڈو
اپنے ہمسائے کے سینے میں اتارو خنجر
اور پھر خود میں مسیحائی کا جوہر ڈھونڈو
ہیں مرے زخم تمہارے لیے پیغام حیات
ان کی تہذیب کی خاطر کوئی نشتر ڈھونڈو
تم نہ سمجھو گے کبھی وقت کے پورس کا جواب
جاؤ بابل کے مزاروں میں سکندر ڈھونڈو
ہے تقاضا بھی یہی پیاس نگر کا ناداںؔ
پی گیا جس کو ہمالہ وہ سمندر ڈھونڈو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.