ڈھونڈھتا رہتا ہوں جس کو منزلوں کے آس پاس
ڈھونڈھتا رہتا ہوں جس کو منزلوں کے آس پاس
وہ ملا ہے مجھ کو اکثر مشکلوں کے آس پاس
بے زباں مقتول ہوتا ہے مگر اس کا لہو
چھوڑ جاتا ہے نشانی قاتلوں کے آس پاس
مل نہیں پاتے ہیں جب دنیا میں مجنوں کی طرح
رقص کرتی ہے محبت دو دلوں کے آس پاس
بستیوں کو چھوڑ کر درویش جاتے ہی نہیں
گھومتے پھرتے ملیں گے محفلوں کے آس پاس
موج کی سازش کو اب تک کون سمجھا ہے ہنرؔ
ڈوبنے والے ملے ہیں ساحلوں کے آس پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.