ڈھونڈتا سکوں میں تھا پایا رنج و غم الٹا
ڈھونڈتا سکوں میں تھا پایا رنج و غم الٹا
منزلوں کی خواہش میں رکھ دیا قدم الٹا
جاتے جاتے قاصد نے کہہ دیا پتا ان کا
ہائے میرے ہاتھوں میں آ گیا قلم الٹا
آج گر گلے شکوہ کر رہا تھا وہ لیکن
بوجھ میرے سینے کا ہو رہا تھا کم الٹا
مجھ کو سارے منظر ہی تب سے الٹے لگتے ہیں
زلف یار کو دیکھا جب سے خم بہ خم الٹا
پیچھے والوں نے اپنے ہی خلاف دی آواز
آگے والوں نے پکڑا تھا یہاں علم الٹا
جس نے میری سیرت کو داغ داغ لکھا ہے
اس کے ہاتھوں میں پایا میں نے جام جم الٹا
ہاتھ میں نے بھی یوں ہی بارہا اٹھائے تھے
اس نے بھی میرے آگے رکھ دیا صنم الٹا
کیسے اب کسی سے ہم واسطہ رکھیں راسخؔ
اب تو بس مرے اندر پل رہا ہے غم الٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.