ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہم آپ کو تھک جاتے ہیں
ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہم آپ کو تھک جاتے ہیں
راستے دور بہت دور تلک جاتے ہیں
کوئی آتا نہیں بوسیدہ سے میرے گھر میں
کچھ پرندے ہی یہاں آ کے چہک جاتے ہیں
عیب دہلیز پہ دولت کی ڈھکے ہوتے ہیں
مفلسی آتی ہے تو پردے مسک جاتے ہیں
دور حاضر کی ہواؤں کا اثر تو دیکھو
وقت سے پہلے ہی پھل باغ کے پک جاتے ہیں
عہد کرتے ہیں نہ پینے کا علی الصبح مگر
شام کے آتے ہی پیمانے چھلک جاتے ہیں
آنسو رخسار کو چھونے کی تمنا لے کر
آنکھوں کے کور سے گالوں پہ ڈھلک جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.