ڈھونڈتے ہو جسے دفینوں میں
ڈھونڈتے ہو جسے دفینوں میں
وہی وحشی ہے سب کے سینوں میں
میرے قابیل کی روایت ہیں
پرزے جتنے بھی ہیں مشینوں میں
صبح دم پھر سے بانٹ دی کس نے
تیرگی شہر کے مکینوں میں
بھوک بوئی گئی ہے اب کے برس
دانت اگ آئے ہیں زمینوں میں
زندگی گاؤں کی حسیں لڑکی
گھر گئی ہے تماش بینوں میں
کس مسافر کی بات کرتے ہو
اب تو طوفان ہیں سفینوں میں
کس مشقت کے سانس لیتا ہوں
یہ غزل بھی ہوئی مہینوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.