دھوپ آتی نہیں رخ اپنا بدل کر دیکھیں
دھوپ آتی نہیں رخ اپنا بدل کر دیکھیں
چڑھتے سورج کی طرف ہم بھی تو چل کر دیکھیں
بات کچھ ہوگی یقیناً جو یہ ہوتے ہیں نثار
ہم بھی اک روز کسی شمع پہ جل کر دیکھیں
صاحب جبہ و دستار سے کہہ دے کوئی
اس بلندی پہ وہ دیکھیں تو سنبھل کر دیکھیں
کیا عجب ہے کہ یہ مٹھی میں ہماری آ جائے
آسماں کی طرف اک بار اچھل کر دیکھیں
داغ دامن پہ کسی کے نہ کوئی ہاتھ ہی تر
کیوں نہ چہرے پہ لہو اپنا ہی مل کر دیکھیں
کس طرح سمت مخالف میں سفر کرتے ہیں ہم
بہتے دھارے سے کبھی آپ نکل کر دیکھیں
خاک میں مل کے فنا ہوں گے جو موتی ہیں یہاں
جب بھی جی چاہے یہ آنکھوں سے ابل کر دیکھیں
یک بیک جاں سے گزرنا تو ہے آساں انجمؔ
قطرہ قطرہ کئی قسطوں میں پگھل کر دیکھیں
- کتاب : libaas-e-zakhm (Pg. 93)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.