دھوپ چمکی رات کی تصویر پیلی ہو گئی
دھوپ چمکی رات کی تصویر پیلی ہو گئی
دن گیا اور سرد تاریکی نکیلی ہو گئی
جانے کس کی جستجو میں اس قدر گھوما کئے
ہم جواں مردوں کی ہر پوشاک ڈھیلی ہو گئی
مے کدہ سے گھر کی جانب خود بہ خود کیوں آ گئے
سرد کمرے کی فضا کیا پھر نشیلی ہو گئی
ہم سرابوں کے سفر کے اس قدر عادی ہوئے
جل بھری ندیوں کی لذت بھی کسیلی ہو گئی
خوش نما دیوار و در کے خواب ہی دیکھا کئے
جسم صحرا ذہن ویراں آنکھ گیلی ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.