دھوپ گرنے لگی بدن بھر پر
دھوپ گرنے لگی بدن بھر پر
چھاؤں رکھ دے کوئی مرے سر پر
بوکھلا سے گئے در و دیوار
ایک دستک ہوئی کسی در پر
ایک بے کار کی ضرورت تھی
مسکراتی رہی مقدر پر
رات تکیے پہ بوند بوند گری
کائی جمنے لگی ہے بستر پر
سارا دن مستقل تناؤ تھا
اب ہنسی آ رہی ہے دفتر پر
گھر پہ رہتا تھا ایک سایۂ غم
اور وہ رہتا رہا مرے گھر پر
بد گماں ہو گیا ہوں باہر سے
ہوں میں ناراض اپنے اندر پر
سیڑھیاں بن رہی ہیں سب لہریں
چاند اترے گا کیا سمندر پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.