دھوپ ہی دھوپ ہے آنچل ہے نہ سایہ کوئی
دھوپ ہی دھوپ ہے آنچل ہے نہ سایہ کوئی
زندگی ہے کہ دہکتا ہوا صحرا کوئی
ایک اک کر کے سبھی وقت کے ساتھی بچھڑے
رہ گیا منزل امید پہ تنہا کوئی
موم کی طرح مرا جسم پگھلتے ہوئے دیکھ
اس گھڑی تو ہے مرے پاس کہ شعلہ کوئی
لوگ پتھراؤ کریں خاک اڑائیں کہ ہنسیں
بے نیازانہ گزر جائے گا ہم سا کوئی
سب کے سب کہنہ روایات کے رہرو نکلے
وقت کی چھاؤں میں اک پل بھی نہ ٹھہرا کوئی
ہے یہ انداز ستم گرم ہواؤں کا ضیاؔ
پیڑ کے جسم پہ باقی نہیں پتہ کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.