Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوپ ہی دھوپ ہے جس سمت اٹھائیں آنکھیں

سید محمد احمد نقوی

دھوپ ہی دھوپ ہے جس سمت اٹھائیں آنکھیں

سید محمد احمد نقوی

MORE BYسید محمد احمد نقوی

    دھوپ ہی دھوپ ہے جس سمت اٹھائیں آنکھیں

    اب سلگتی ہوئی بینائی بچائیں آنکھیں

    میں جو آئینہ بھی دیکھوں تو مخالف سے ملوں

    آپ جو دیکھنا چاہیں وہ دکھائیں آنکھیں

    انگلیاں کیسے کٹیں کیسے زباں گنگ ہوئی

    اب یہ روداد زمانے کو سنائیں آنکھیں

    جس قدر رنگ بھی ہیں دائرۂ امکاں میں

    اتنے رنگوں کی بدلتی ہیں قبائیں آنکھیں

    یہ نہ ہو کوئی اندھیرے کے مقابل نہ رہے

    آؤ بجھتی ہوئی آنکھوں سے جلائیں آنکھیں

    اس نے جاتے ہوئے مڑ کر بھی نہ دیکھا نقویؔ

    دور تک دیتی رہیں جس کو صدائیں آنکھیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے