دھوپ ہو تیز تو دیوار کا سایہ ہے بہت
دھوپ ہو تیز تو دیوار کا سایہ ہے بہت
چند یادوں کا اثاثہ بھی اثاثہ ہے بہت
بے بسی حلقۂ زنجیر بنی ہے یارو
زندگی ہم نے تجھے ٹوٹ کے چاہا ہے بہت
جیتے جی کتنے سوالوں سے چھڑائے دامن
آدمی اپنے گریبان سے الجھا ہے بہت
ٹوٹ جائے گا کسی دن بھی اندھیروں کا طلسم
سوچنے والوں کے ذہنوں میں اجالا ہے بہت
لوگ پھر لوگ ہیں رائی کا بناتے ہیں پہاڑ
اڑنے والوں کا ہنر ہم نے بھی دیکھا ہے بہت
ایک ایک لمحہ بھی برسوں کے برابر ہے جلیلؔ
قید تنہائی ہے دل اپنا اکیلا ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.