دھوپ جب تک سر پہ تھی زیر قدم پائے گئے
دھوپ جب تک سر پہ تھی زیر قدم پائے گئے
ڈوبتے سورج میں کتنی دور تک سائے گئے
آج بھی حرف تسلی ہے شکست دل پہ طنز
کتنے جملے ہیں جو ہر موقع پہ دہرائے گئے
اس زمین سخت کا اب کھودنا بے کار ہے
دفن تھے جو اس خرابے میں وہ سرمائے گئے
دشمنوں کی تنگ ظرفی ناپنے کے واسطے
ہم شکستوں پر شکستیں عمر بھر کھائے گئے
اب درندہ کھوجیوں کی دسترس میں آ گیا
نہر کے ساحل پہ پنجوں کے نشاں پائے گئے
آج سے میں اپنے ہر اقدام میں آزاد ہوں
جھانکتے تھے جو مرے گھر میں وہ ہمسائے گئے
ان گلی کوچوں میں بہنوں کا محافظ کون ہے
کسب زر کی دوڑ میں بستی سے ماں جائے گئے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 587)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.