دھوپ جلی تو بستی کی بستی تاریک ہوئی
دھوپ جلی تو بستی کی بستی تاریک ہوئی
اندھے گھر کے لوگوں کی بینائی ٹھیک ہوئی
میری عمارت جھوٹی بنیادوں پہ قائم تھی
پھر کیوں میرے ملبے سے سچ کی تحریک ہوئی
جو تحریریں میں نے تجھ سے چھپ کر لکھی تھیں
ان کی نمائش میرے ہی گھر کے نزدیک ہوئی
کمرے میں روشن سناٹوں کا وہ عالم تھا
کرن جھروکے سے اندر آ کر باریک ہوئی
کچھ تو حمیراؔ آنگن میں تھی سوندھے پن کی باس
اور کچھ اب کی رت میں پھلواری بھی ٹھیک ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.