دھوپ جس شخص کے مکان میں ہے
دھوپ جس شخص کے مکان میں ہے
وہ اجالوں کے سائبان میں ہے
کس کی جانب نظر اٹھاؤں میں
تجھ سا کوئی کہاں جہان میں ہے
اک انا کے سوا نہیں کچھ بھی
جو مرے تیرے درمیان میں ہے
ہیں تبسم کے پھول ہونٹوں پر
خار تشنہ لبی زبان میں ہے
کس طرح تجھ کو غیر کہہ دوں میں
اک یہی سچ مرے بیان میں ہے
زندگی سے جو کل پریشاں تھا
اب وہ انساں نئے مکان میں ہے
ہم بھلائیں گے کس طرح اس کو
وہ تو پنہاں ہماری جان میں ہے
کل جو ٹھوکر میں تھا زمانے کی
آج وہ شخص آن بان میں ہے
کیوں زمانہ مرے خلاف نہیں
تیر شاید ابھی کمان میں ہے
جس کو جو چاہے بخش دے اس کو
وصف یہ تو خدا کی شان میں ہے
میں ہوں اردو زبان کا شاعر
لطف کتنا مری زبان میں ہے
جب سے ان کی نظر میں ہے مشکورؔ
زندگی ہر نفس امان میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.