دھوپ کا عکس کڑی دھوپ سے بڑھ کر نکلا
دھوپ کا عکس کڑی دھوپ سے بڑھ کر نکلا
میں جسے آئنہ سمجھا تھا وہ پتھر نکلا
لوگ دکھ درد بھی تنہا نہیں سہنے دیتے
میرے گھر میں جو تماشا تھا وہ گھر گھر نکلا
دیکھ کر چاند تلاطم ہے بپا سینے میں
میں سمجھتا تھا جسے دل وہ سمندر نکلا
اوس کی یادوں سے بڑی معرکہ آرائی ہوئی
پھر کہیں جا کے مرے دل سے وہ پیکر نکلا
اس نے دستار کو بھی کاسہ بنا رکھا ہے
میں جسے شاہ سمجھتا تھا گداگر نکلا
منکشف ہونے لگا سر نہاں بھی مجھ پر
جوں ہی سینے سے مرے وہم کا خنجر نکلا
ایک دن خود سے تقابل کیا میں نے اپنا
میرے اندر کا جو انسان تھا بہتر نکلا
خود پسندی کا نشہ ایسا نشہ ہے احمدؔ
میں نے جس جس کو بھی دیکھا وہی خوگر نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.