دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا
دھوپ کا بوجھ بھلا میں نے اٹھایا کب تھا
میں تو تنہا تھا مری ذات کا سایا کب تھا
اتنے مانوس ہوئے غم سے کہ اب یاد نہیں
وقت نے درد کا انبار لگایا کب تھا
شام اتری مرے چہرے پہ تو سوچا میں نے
دن مری زیست کے آنگن میں سمایا کب تھا
درد بڑھتا ہے تو زخموں سے میں کرتا ہوں سوال
سنگ میں نے کسی وحشی پہ اٹھایا کب تھا
اب بھی ہے صبح مری آنکھ میں زخمی زخمی
کون کہتا ہے کہ میں شب کا ستایا کب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.