دھوپ کمرے میں چلی آئی تھی
جب دریچے سے شناسائی تھی
شہر کا شہر امڈ آیا تھا
کیا عجب پرسش تنہائی تھی
میں نے شمشیر بنا لی اس سے
تم نے زنجیر جو پہنائی تھی
کچھ تو بدلا ہے بچھڑ کر اس سے
رات کیوں نیند نہیں آئی تھی
شہر گریہ کے شب و روز نہ پوچھ
رات کے بعد بھی رات آئی تھی
تم نے سمجھا تھا نوازش جس کو
وہ تو زخموں کی پذیرائی تھی
اس نے آنکھوں سے پکارا تھا مجھے
میری لفظوں سے شناسائی تھی
وہ تو کام آ گئی وحشت طارقؔ
ورنہ رسوائی ہی رسوائی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.