دھوپ کے دشت میں بے سایہ شجر میں ہم تھے
دھوپ کے دشت میں بے سایہ شجر میں ہم تھے
منہمک پھر بھی سرابوں کے سفر میں ہم تھے
منتشر کر چکی آندھی تو یہ معلوم ہوا
اک بگولے کی طرح ریت کے گھر میں ہم تھے
تیری آواز کے جادو نے خبردار کیا
نا سمجھ تھے کہ بلاؤں کے اثر میں ہم تھے
تا نہ شاکی رہے دریائے ہوس کی کوئی موج
بادباں جسم کے کھولے کہ بھنور میں ہم تھے
یہ ترے قرب کا اعجاز ہے ورنہ پہلے
طاق اتنے کہاں جینے کے ہنر میں ہم تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.