دھوپ کھڑکی سے سرہانے آئی
چاند خوابوں کے بجھانے آئی
ہائے وہ پھول سے ہنستے چہرے
یاد پھر ان کی رلانے آئی
دل چراغوں کے ابھی لرزاں ہیں
پھر ہوا ہوش اڑانے آئی
دل سلگتا تھا شب غم یوں ہی
چاندنی اور جلانے آئی
اٹھ ہوئی صبح اذاں کی آواز
نیند سے مجھ کو جگانے آئی
اوڑھ لی تو نے برہنہ تہذیب
شرم تجھ کو نہ زمانے آئی
اور پروینؔ سے حجت کیجے
آپ کی عقل ٹھکانے آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.