دھوپ کی گٹھری کھلی رات کے پہلو نکلے
دھوپ کی گٹھری کھلی رات کے پہلو نکلے
رات کی جیب سے پھر درد کے جگنو نکلے
رات کی خیر نہیں چاند ستارے جگنو
لے کے ہاتھوں میں چمکتے ہوئے چاقو نکلے
سارا آکاش نگاہوں میں اتر آیا ہے
جب سے چوزے کے پروں والے دو بازو نکلے
شہر میں سنگ چلے دشت کو مجنوں نکلا
خیر مقدم کے لئے جھنڈ میں آہو نکلے
دیکھ کر مجھ کو مہک اٹھتی ہیں آنکھیں اس کی
احمریں ہونٹوں سے آداب کی خوشبو نکلے
سن کے گھنگھور گھٹاؤں کے سریلے نغمے
مور بھی پاؤں میں باندھے ہوئے گھنگھرو نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.