دھوپ کی شدت میں ننگے پاؤں ننگے سر نکل
دھوپ کی شدت میں ننگے پاؤں ننگے سر نکل
اے دل سادہ سواد جبر سے باہر نکل
کل کا سورج شاد کامی کی خبر دے یا نہ دے
چھوڑ اندیشے حصار ذات سے باہر نکل
میں کئی صدیوں سے گم ہوں خواب کے سکرات میں
آفتاب صبح بیداری مرے سر پر نکل
ساحلوں پر تیرے استقبال کو آیا ہے کون
ڈوبنے والے ابھر پھر سطح دریا پر نکل
عہد دار و گیر ہے اپنا تشخص گم نہ کر
سوچ کی ساری فصیلیں توڑ کر باہر نکل
تیسری دنیا منور ہو مرے افکار سے
مہر آزادی مرے احساس کے اندر نکل
اپنے خد و خال دیکھوں میں بھی اے سلطان رشکؔ
میری آنکھوں سے مگر اے خواب کے منظر نکل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.