دھوپ کو کچھ اور جلنا چاہئے
جسم کا سایہ پگھلنا چاہئے
چیٹیاں چلنے لگی ہیں پیٹھ میں
اب تمہارا تیر چلنا چاہئے
گود سونی ہو چلی ہے آنکھ کی
اب تو کوئی خواب پلنا چاہئے
غم بیاں ہو پیاس کا کچھ اس طرح
ریت سے پانی نکلنا چاہئے
بندگی کی لو ہو ایسی جس میں کہ
سنگ مرمر تک پگھلنا چاہئے
ہم بدن کی بندشوں سے دور ہیں
روح میں تم کو بھی ڈھلنا چاہئے
اب زباں تک آ گئیں ہے تلخیاں
اب ہمیں فوراً نکلنا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.