دھوپ کیوں کر نہ ہو عتاب زدہ
سایہ سایہ ہے آفتاب زدہ
نیند آنا وہاں برا کیوں ہے
جاگنا بھی جہاں ہو خواب زدہ
ہے تبھی سے ہجوم ساحل پر
جب سے طوفاں ہوئے حباب زدہ
بحر کی کیفیت خدا کی پناہ
قطرہ قطرہ ہے سیل آب زدہ
لے کے رونے سے مسکرانے تک
کیا نہیں آج اضطراب زدہ
کیسے آخر شناخت کرتے ہم
دوست دشمن تھے سب نقاب زدہ
بے مزہ امتحان زیست ہوا
ہر سوال آ گیا جواب زدہ
کھل کے ملتے نہالؔ کیا جس کی
بے حجابی بھی تھی حجاب زدہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.