دھوپ لٹا کر امبر جب کنگال ہوا
دھوپ لٹا کر امبر جب کنگال ہوا
چاند اگا کر پھر سے مالا مال ہوا
سانجھ پھسل کر ڈیوڑھی پر آ لٹکی ہے
آنگن سے چوبارے تک سب لال ہوا
یاد وہیں ٹھٹھکی ہے جہاں تم چھوڑ گئے
لمحہ دن سپتاہ مہینہ سال ہوا
دھوپ اٹک کر بیٹھا گئی ہے چھجے پر
اوسارے کا اٹھنا آج محال ہوا
چن چن کر وہ دیتا تھا ہر درد مجھے
چوٹ لگی جب خود کو تو بے حال ہوا
کل تک جو دیتا تھا اتر پرشنوں کا
آج وہی الجھا سا ایک سوال ہوا
چھٹپن میں جس کی سنگت تھی چین مرا
عمر بڑھی تو وہ جی کا جنجال ہوا
- کتاب : Lafz Magazine-01 Dec-10 to 28 Feb-11
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.